اتوار، 27 اپریل، 2014

صحیفہ ملعونہ کیا ہے؟ اور اصحاب صحیفہ کون ہیں ؟

صحیفہ ملعونہ کیا ہے؟  اور اصحاب صحیفہ کون ہیں ؟
منافقوں کی سازشوں کا نطفہ اس وقت منعقد هوا جب دو آدمیوں نے اس بنیادی کام کے سلسلہ میں آپس میں عھد و پیمان کیا کہ
اگر محمد اس دنیا سے کوچ کر گئے یا قتل هو گئے تو ھر گز ان کی خلافت اور جا نشینی ان کے اھل بیت علیھم السلام تک نھیں پہنچنا چا ہئے
ان کے اس عھد میں تین آدمی اور شریک هو گئے اور سب سے پھلا معاھدہ کعبہ کے پاس لکھاگیا، دستخط کر نے کے بعد اس کو کعبہ کے
اندر زیر خاک چھپا دیا گیا تاکہ اس پیمان کو ھر حال میں عملی جامہ پہنانے کے لئے ایک سند رھے ۔
[یہ ہی وہ معاہدہ ہے جس کو پیغمبر اسلام (ص) نے غدیر کے خطبہ میں صحیفہ ملعونہ کہا ہے ۔]
ان تین آدمیوں میں سے ایک شخص معاذ بن جبل کا کہنا ھے
آپ اس مسئلہ کو قریش کے ذریعہ حل کریں انصار کا ذمہ وار میں هوں
انصار کے رئیس کل” سعد بن عبادہ“ تھے ،وہ ابو بکر و عمر کے ساتھ ھم عھد بھی نھیں تھے لہٰذامعاذ بن جبل، بشیر بن سعید اور اسید بن حضیرجو آدھے انصار یعنی ان کے دو قبیلے” اوس“ اور” خزرج“میں سے ایک کا حاکم تھا، کی تلاش میں نکلے اور ان کو خلافت غصب کر نے کےلئے اپنا ھم عھد بنالیا۔
پیغمبر اسلام (ص)کو قتل کر نے کی سازش ایک مرتبہ جنگ تبوک میں اور کئی مرتبہ زھر اور دوسرے حربوں سے کی گئی مگر ھر بار ناکامی هو ئی ۔
لیکن حجة الوداع کے موقع پر انھیں پانچ ھم پیمان منافقوں نے دوسرے نو افراد کے ساتھ مل کرآخری مرتبہ مکہ سے مدینہ واپس آنے کے راستہ میں پیغمبر اسلام (ص)کو قتل کرنے پر وگرام بنایا اور اس پروگرام کی ایک وجہ حضرت علی بن ابی طالب کے اعلان خلافت سے پھلے پیغمبر (ص)کو قتل کرکے آسانی سے اپنے مقاصد تک پہنچنا تھی لیکن محل سازش تک پہنچنے سے پھلے ھی حکم خدا نازل هوگیااور غدیر کے مراسم انجام پاگئے۔اگر چہ وہ اپنے منصوبے سے پیچھے نھیں ہٹے۔
ان کا پروگرام یہ تھاکہ کوہ ھرشیٰ کی چوٹی پر کمین میں بیٹھاجائے چونکہ اکثرلوگ ،پھاڑ کے دامن سے گذرجاتے ھیں اور چوٹی پر نھیں آتے لہٰذاجیسے ھی پیغمبر اکرم (ص)کا اونٹ پھاڑکی چوٹی سے گذر کر اترنے لگے گا تو بڑے بڑے پتھر آپ (ص) کے اونٹ کی طرف پھینک دئے جائیں جو آپ (ع) کے اونٹ کو جاکر لگیں جس سے آپ (ع) کااونٹ یا گر جائے یا اچھل کر پیغمبر اکرم (ص)کو گرادے اور وہ رات کی تاریکی میں آ پ (ع) پر حملہ کردیں اور یقینی طورپر پیغمبر (ص)کا خون هوجائے۔
اور اسکے بعد فرار هوکر دوسرے لوگوں کے ساتھ مل جائیں تاکہ قاتل کا پتہ نہ چل سکے ۔
 خداوندعالم نے اپنے پیغمبر (ص)کو اس پرو گرام سے آگاہ کیا اور ان کی حفاظت کاوعدہ دیا۔چودہ افراد پر مشتمل منافقین کا گروہ ”رات کی تاریکی میں اپنی وعدہ گاہ کو ہ ھرشی کی چوٹی کا اختتام اور اس کے نشیب کی ابتدا “پر پہنچا اور اپنے اونٹوں کو ایک کنارے پر بٹھادیااور سات سات آدمی پھاڑکے دائیں بائیں چھپ کر بیٹھ گئے۔ انھوں نے اپنے پاس کے بڑے بڑے برتن ریت اور کنکریوں سے بھر کر رکھے هوئے تھے تاکہ پیغمبر (ص)کے اونٹ کی طرف ان کو پھینک کر اسکو دوڑادیں۔
جیسے ھی پیغمبر اسلام (ص)کی سواری پھاڑکی چوٹی پر پہنچی اور پھاڑسے نیچے اترنا چاہتی تھی منافقوںنے بڑے بڑے پتھر اور ریت اور کنکریوں سے بھرے برتنوں کو ان کی طرف چھوڑ دیا۔قریب تھاکہ اونٹ کو جاکے لگتے یا اونٹ دوڑنے بھاگنے لگتا۔پیغمبر اسلام (ص)نے اونٹ کو رک جانے کا حکم دیا۔یہ واقعہ اس وقت رونما هوا جب حذیفہ اورعمار میں سے ایک آنحضرت کی سواری کی لگام تھامے هوئے تھے اور دوسرا اسکو پیچھے سے ھانک رھا تھا۔
اونٹ کے رک جانے سے پتھرگذرکر پھاڑسے نیچے کی طرف چلے گئے اور آنحضرت (ص) صحیح وسالم بچ گئے۔منافقین کو جو اپنے اس دقیق پروگرام سے مطمئن تھے فوراً تلواریں لے کر کمین گاهوں سے باھر نکل آئے اور آنحضرت(ص) کی طرف حملہ کرنے کےلئے بڑھے۔
لیکن عمار اور حذیفہ نے بھی تلوار یں کھینچ لیں اور جوابی کاروائی شروع هوگئی۔آخر کار وہ بھاگنے پر مجبور هوگئے۔
منافقوں نے پھاڑوں کے پیچھے پناہ لی تاکہ پیغمبر کے تھوڑا آگے بڑھنے کے بعد رات کی تاریکی سے استفادہ کر تے هو ئے قافلہ کے ساتھ ملحق هو جا ئیں ۔
اس لئے کہ آنے والی نسلوں کو یہ معلوم هو جا ئے کہ اس زمانہ میں منافقین کے سردار کون لوگ تھے اور پیغمبر اسلام(ص) کے بعد هو نے والی سازشوں کی تحلیل آسانی سے هو سکے ،آپ (ص) نے اسی رات ان کے چھروں سے نقاب الٹ دی اور اچانک چند لمحوں کےلئے فضا میں نور چمکا جس سے عمار اور حذیفہ نے بھی ان چودہ افراد کے چھروں کو بخوبی پہچان لیاحتی ان کی سواریوں کو بھی دیکھ لیا جن کو انھوں نے ایک طرف بٹھا رکھا تھا اور وہ چودہ آدمی یہ تھے
ابو بکر ،عمر ،عثمان ،معاویہ ،عمرو عاص ،طلحہ،سعد بن ابی وقاص ،عبد الرحمن بن عوف ،ابو عبیدہ بن جراح ،ابو موسیٰ اشعری ،ابو ھریرہ ،مغیرہ بن شعبہ ،معاذ بن جبل اور سالم مو لیٰ ابی حذیفہ۔
[یہ ان اشخاص میں سے ہیں جن کی طرف پغمبر اسلام (ص) نے غدیر کے خطبہ میں اصحاب صحیفہ کہ کر اشارہ کیا۔]   
پیغمبر اسلام(ص) کو یہ حکم تھا کہ اس وقت آپ ان سے کو ئی بات نہ کریں اس لئے کہ ان حساس حالات میں فتنہ و فساد پھیلنے اور گزشتہ تمام زحمتوں کے بر باد هو نے کا خطرہ تھا ۔
دوسرے روز جب صبح کی نماز با جماعت قائم هو ئی تو یہ چودہ لوگ سب سے پھلی صف میں تھے!! اور آنحضرت (ص) نے ان کی طرف اشارہ کر تے هو ئے چند باتیں بیان کیں اور فرمایا
کچھ لوگوں کو کیا هو گیا ھے کہ انھوں نے کعبہ میں یہ قسم کھا ئی ھے کہ اگر محمد (ص) دنیا سے چلے گئے یا قتل هو گئے تو
ھر گز خلافت ان کے اھل بیت علیھم السلام تک نھیں جانے دیں گے ۔
وہ منافق جو پھلے شکست کھا چکے تھے انھوں نے ھی مدینہ پہنچتے ھی ایک میٹنگ کی جس میں وہ چو نتیس افراد شریک هو ئے جو پیغمبراکرم (ص) کی رحلت کے بعد اس طرح کے کا موں میں پیش پیش رہتے تھے ۔
اس میٹنگ میں آئندہ کے پروگرام کا منصوبہ بنایا گیااور سب نے اس پر دستخط کئے۔دستخط کرنے والوں میں گذشتہ چودہ افراد کے علاوہ بعض قبیلوں کے سردار تھے کہ جن میں سے ھر ایک کے ساتھ لوگوں کا ایک گروہ تھا۔منجملہ ان میں سے :ابوسفیان، ابوجھل کابیٹا عکرمہ،سعید بن عاص،خالد بن ولید، بشیر بن سعید، سھیل بن عمرو ،ابوا لاعور اسلمی،صھیب بن سنان اور حکیم بن حزام تھے۔
پیمان نامہ کا لکھنے والا سعید بن عاص اورمیٹنگ کی جگہ ابوبکر کا گھر تھا۔دستخط کے بعد پیمان نامہ کو بند کرکے ابو عبیدہ جراح کو بعنوان امانت دےدیا تاکہ اسکو مکہ لے جائے اور کعبہ کے اندر پھلے صحیفہ کے ساتھ دفن کردے تاکہ سند کے طور پر محفوظ رھے۔
اسکے دوسرے دن پیغمبر اسلام (ص)نے نماز صبح کے بعد منافقوں کے اس اقدام کی طرف اشارہ کرتے هوئے فرمایا
میری امت کے بعض لوگوں نے ایک معاھدہ لکھا ھے جو زمان جاھلیت کے اس معاھدہ سے مشابہ ھے جو کعبہ میں لٹکایا هواتھا لیکن میں اس راز کو فاش نہ کرنے پر مامور هوں۔
اسکے بعد ابو عبیدہ جراح کی طرف رخ کرکے فرمایا”اب تم اس امت کے امین بن گئے هو؟
[یہ بھی صحیفہ ملعونہ ہے۔]  
پیغمبر اکرم (ص)نے منافقین کے اقدامات کے ساتھ آخری مقابلہ کرنے اور اپنی وفات کے بعد مدینے کو ان کے وجود سے خالی کرنے کی غرض سے اسامہ بن زید کی حکمرانی میں ایک لشکرتشکیل دیااور منافقین میں سے چار ہزار افراد کو ان کے نام کے ساتھ معین کرکے حکم دیا کہ یہ گروہ حتماًاس لشکر میں حاضر هواور جلدازجلدسرزمین شام میں رومیوں کی طرف حرکت کریں۔اس گروہ میں سے ابوبکراور عمر کے لشکر میں حاضرهونے پر زیادہ زور دے رھے تھے آنحضرت (ص) کا اس میں شامل نہ هونے والوںپرلعنت کرنا اور لشکرکے جلدی حرکت کرنے والوں پر لعنت کرنے پر زیادہ زور دینا قابل دید تھا۔
لیکن آنحضرت کے اس اقدام کی منافقوں نے سخت مخالفت کی اور کسی نہ کسی بھانے سے مدینہ واپس لوٹ آنے اور لشکر کے حرکت کرنے میں اتنی تاخیر کی کہ پیغمبراسلام(ص) دنیا سے رحلت فرماگئے اور انھوں نے اپنے پروگراموںکو آسانی سے عمل میں لاناشروع کردیا۔
یہ واقعہ غدیر کے زمانے میں منافقین کے اقدامات اور نیز ان کے مقابلے میں ان کی سازشوں کو ناکام کرنے ،تیئیس سالہ زحمات کی حفاظت کرنے، اور مسلمانوں کی آنے والی نسلوں کی ھدایت کے لئے پیغمبر اکرم (ص)کے اقدامات کا خلاصہ تھا۔
لیکن منافقین نے اپنی سازشوں کو عملی جامہ پہنادیااور پیغمبر اکرم (ص)کی رحلت کے بعدمسلمانوں کو پچھلے پاؤں پلٹنے پر مجبورکردیا اور مسلمان بھی پیغمبر (ص)کی زحمات اور واقعہٴ غدیر کو نظر انداز کرکے جاھلیت کی طرف پلٹ گئے۔اور اس کام میں انھوں نے اتنی جلدی کی کہ پیغمبر اکرم (ص) کے غسل ودفن هونے کا بھی انتظار نھیں کیا !!
امام صادق (ع) سے اس آیة شریفہ کے بارے میں سوال هوا ”یعرفون نعمةاللهثم ینکرونھا “ تو آپ نے فرمایا
غدیر کے دن اسکو پہچانتے ھیں اور سقیفہ کے دن اسکا انکار کرتے ھیں
طول تاریخ میں امیر المومنین علی علیہ السلام کے مقابلے میں منافقوں کے اقدامات کو مد نظر رکھ کر خداوند متعال کے اس کلام کی گھرائی کو معلوم کیا جاسکتاھے
اگر تمام لوگ ولایت علی پر متفق هو جا تے تو میں آتش جہنم کو پیدا نہ کر تا
حوالہ جات۔
 کتب اھل سنت
۶۰ ۔اخبار اصفھان ۔ج ا ۔صفحہ /۰۷ا ۔۲۳۵ ۔ج ۲ ۔صفحہ/ ۲۲۷ ۔ 
ا
۶ ۔اخبار الد ول وآثار الا ول ۔صفحہ/ ۲ ۰ا ۔ 
۶۲ ۔ اربعین الھروی ۔صفحہ / ۲ا ۔ 
۶۳ ۔ار جح المطالب ۔صفحہ/ ۳۶ ۔۵۶ ۔۵۸ ۔۶۷ ۔۳ ۲۰ ۔۳۳۸ ۔۳۳۹ ۔۳۸۹ ۔ا۵۸ ۔ ۵۴۵ ۔ا۶۸ ۔ 
۶۴ ۔الا ر شاد صفحہ / ۴۲۰۔ 
۶۵ ۔ اسباب النزول صفحہ ۳۵ا ۔ 
۶۶۔ الا ستیعاب ج ۲ صفحہ ۴۶۰ ۔ 
۶۷ ۔اسد الغا بة ج ا صفحہ ۳۰۸ ،۳۶۷ ،ج ۲ صفحہ ۲۳۳ ،ج ۳ صفحہ ۹۲ ، ۹۳ ،۲۷۴ ، ۳۰۷ ، ا۳۲ ، ج ۴ صفحہ ۲۸ ، ج ۵ صفحہ ۶ ، ۲۰۵ ، ۲۰۸ ۔ 
۶۸ ۔اسعاف الراغبین صفحہ ۷۴ا ،۷۸ا ۔ 
۶۹ ۔اسنی المطالب صفحہ ۴ ،ا۲۲ ۔ 
۷۰ ۔اشعة اللمعات فی شرح المشکا ة ج ۴ صفحہ ۸۹ ۔۶۶۵ ،۶۷۶ ۔ 
ا
۷ ۔الاصا بة ۔ج ۱صفحہ۳۷۲،۵۵۰،جلد ۲ صفحہ ۲۵۷،۳۸۲،۴۰۸،۵۰۹،جلد ۳ ص ۵۱۲،جلد۴ صفحہ ۸۰۔ 
۷۲۔الاعتقاد(بیھقی)۱۸۲۔ 
۷۳۔الاغانی:ج۸ص۳۰۷۔ 
۷۴۔الامامةوالسیاسہ:ج۱ص۱۰۹۔ 
۷۵۔امالی الشجری:ج۱ص۱۷۴،۱۷۸۔ 
۷۶۔انساب الاشراف:ج۱ص۱۵۶۔ 
۷۷۔انسان العیون:ج۳ص۲۷۴۔ 
۷۸۔الانوارالمحمدیّة:ص۲۵۱۔ 
۷۹۔بدائع ا لمنن:ج۲ص۵۰۳۔ 
۸۰۔البدا یةوالنھایة:ج۵ص۲۰۸،۲۰۹،۲۱۱،۲۱۲،۲۱۳،۲۱۰،۲۲۷،۲۲۸،ج۷ص 
۳۳۸،۳۴۴،۳۴۶،۳۴۷،۳۴۸،۳۴۹۔ 
۸۱۔البریقةالمحمدیة:ج۱ص۲۱۴۔ 
۸۲۔بلاغات النساء :ص۷۲۔ 
۸۳۔بلوغ الامانی:ج۱ص۲۱۳۔ 
۸۴۔البیان والتعریف:ج۲ص۳۶۔ 
۸۵۔التاج الجامع:ج۳ص۲۹۶۔ 
۸۶۔تاریخ الاسلام:ج۲صفحہ ۱۹۶،۱۹۷۔ 
۸۷۔تلخیص المستدرک:ج۳صفحہ۱۱۰۔ 
۸۸۔تاریخ بغداد :ج۸صفحہ۲۹۰،ج۷صفحہ۳۷۷،ج ۱۲ صفحہ۳۴۳ ج۱۴ صفحہ۲۳۶۔ 
۸۹۔تاریخ الخلفاء :ص۱۱۴،۱۵۸،۱۷۹۔ 
۹۰۔تاریخ الخمیس :ج۲ص۱۹۰۔ 
۹۱۔تاریخ دمشق:ج۱ص۳۷۰،ج۲ص۵،۸۵،۳۴۵،ج ۵ص۳۲۱۔ 
۹۲۔التاریخ الکبیر :ج۱ص۳۷۵،ج۲قسم ۲نمبر۱۹۴۔ 
۹۳۔تجھیزالجیش :صفحہ ۱۳۵،۲۹۲۔ 
۹۴۔التحفة العلیة:صفحہ ۱۰۔ 
۹۵۔تذکرةالحفاظ:ج۱ص۱۰۔ 
۹۶۔تذکرةالخواص :ص۳۰،۳۳۔ 
۹۷۔تفریح الاحباب :ص۳۱،۳۲،۳۰۷،۳۱۹،۳۶۷۔ 
۹۸۔تفسیر الثعلبی :ص۷۸،۱۰۴،۱۸۱،۳۲۵۔ 
۹۹۔تفسیر الطبری :ج۳ص۴۲۸۔ 
۱۰۰۔تفسیر فخر الرازی:ج۳ص۶۳۶۔ 
 کتب شیعہ

ا۔اثبات الھداة جلد ۳ صفحہ اا۳،۴۷۶،۵۸۴،ا۶۰۔جلد ۴ صفحہ ۶۶ا،۴۷۲۔ 
۲۔الا حتجاج:ج اصفحہ ۶۶،۸۴ ۔ 
۳۔ احقاق الحق :ج ۲ صفحہ ۵ا۴ ۔ا۵۰ ج ۳صفحہ ۳۲۰ ج ۶ صفحہ ۲۲۵ ،۳۶۸ ج ۲ا ،صفحہ ا ۔۹۳ ج ۴ا صفحہ ۲۸۹ ۔۲۹۲ ج ا۲صفحہ ۹۴ ۔ا۲ا،ج ۳۰ صفحہ ۷۷ ۔۷۹ ۔ 
۴۔الا ختصاص :صفحہ ۷۴ ۔ 
۵۔ الا ربعین(ابی الفوارس ):صفحہ ۳۹ ۔ 
۶۔الاربعین (منتجب الدین ):ح ۳۹۔ 
۷۔الا مالی (صدوق ):صفحہ ۲ا ، ۰۶ا ،۰۷ا،۲۸۴۔ 
۸۔الا مالی (طوسی ):ج ا صفحہ ۲۴۳ ،۲۵۳،۲۷۸،ج ۲ صفحہ ۵۹ا ،۷۴ا۔ 
۹۔ اقبال الا عمال :صفحہ ۴۴۴،۴۵۳ ۔۴۵۹ ،۴۶۶ ،۶۷۳۔ 
۰ا۔بحار الا نوار ۔ج ۷۳،اوردیگر تمام جلدیں۔ 
اا۔البرھان فی تفسیر القرآن :ج اصفحہ اا
۷،ج ۲ صفحہ ۴۵ا۔ 
۲ا۔بشارة المصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ:صفحہ ا۵ ،۰۳ا،۴۸ا،۵۰ا،۶۶ا۔ 
۳ا۔تاویل الا یات الظاھرة:ج ا صفحہ ۶۰ا ج ۲ صفحہ ۴۷۳، ۶۲۳،۷۳۳، ۲ا۸۔ 
۴ا۔البتیان :ج اصفحہ ۳اا۔ 
۵ا۔تفسیر الامام العسکری علیہ السلام :صفحہ ااا۔۹اا۔ 
۶ا۔تفسیر العیاشی :ج ا صفحہ ۲۹۲ ،۲۹۳،۳۳۲۔۳۳۴ 
۷ا۔تفسیر القمی :صفحہ ۵۰ا،۲۷۷،۴۷۴،۵۳۸۔ 
۸ا۔تفسیر فرات :صفحہ ۳۶،۸۷ا،۸۹ا۔ 
۹ا۔التنزیہ :صفحہ ۲۰ا۔ 
۲۰۔تہذیب الا حکام : ج ۳صفحہ ۴۳اج ۴ صفحہ ۳۰۵۔ 
ا
۲۔جامع الا خبار :صفحہ اا۔ 
۲۲۔الجنةالواقیة:صفحہ ۷۰ ۔ 
۲۳۔الجواھر السنیة:صفحہ ۲۲۷۔ 
۲۴ ۔الخصال :صفحہ ۶۵،۹ا۲،۲۶۴،۴۶۶،۵۵۰۔ 
۲۵۔رجال الکشی :صفحہ ۶۶۔ 
۲۶ ۔روضةالواعظین:صفحہ ۰۹ا ،۲۴ا۔ 
۲۷۔الشافی:ج ۲ صفحہ ۲۵۸۔۳۲۵۔ 
۲۸۔صحیفة الرضا علیہ السلام :صفحہ ۷۲ا۔ 
۲۹۔الصراط المستقیم ج ۲ صفحہ ۷۹،۲۳ا۔ 
۳۰۔الطرائف :صفحہ ا۲ا،ا۵ا۔ 
ا
۳۔عبقات الا نوار :ج ا ۔۰ا۔ 
۳۲۔العمدة (ابن البطریق ):صفحہ ۹۰ ۔۰۳ا ،۴۴۸۔ 
۳۳۔علل الشرائع :صفحہ ۴۳ا۔ 
۳۴۔عوالم العلوم :ج ۵ا/۳۔ 
۳۵۔عیون اخبار الرضا علیہ السلام :ج ۲ ۔صفحہ / ۴۷ ۔ 
۳۶ ۔غا یة المر ام :ج ا صفحہ / ۲۳۵ ۔۳۳۴۔۳۳۵۔۳۵۲ ۔۳۹۲ ۔ 
۳۷ ۔الغدیر :ج ا ۔اا۔ 
۳۸ ۔فرحة الغری :صفحہ / ۴۶ ۔ 
۳۹ ۔فضائل الخمسة ۔ج ا صفحہ / ا۳۶ ۔۳۸۳ ۔ 
۴۰ ۔قرب الا سنا د ۔صفحہ / ۷۔ ۲۷ ۔۲۹ ۔ 
ا
۴ ۔الکافی ۔ ج ا صفحہ / ۲۹۴ ۔۴۲۲ ۔ج ۴ ۔صفحہ / ۴۸ا ۔۵۶۶ ۔ 
۴۲ ۔کتاب سلیم ۔صفحہ / ۴۷ ۔۸۵ا ۔۹ا۔ ۶ ۲۰ ۔ 
۴۳ ۔کشف الغمة ۔ج ا صفحہ ۸ا۳ ۔۳۲۳ ۔ج۲ صفحہ / ۳ا۲ ۔۲۲۲ ۔ج ۳ صفحہ / ۴۷۔