غدیر
خم میں پیغمبر اسلام(ص) کے خطبہ کا کامل متن اردو میں
خدا کی حمد و ثنا۔۔۱
ساری تعریف اس اللہ
کےلئے ھے جو اپنی یکتائی میں بلند اور اپنی انفرادی شان کے باوجود قریب ھے [1] وہ سلطنت
کے اعتبار سے جلیل اور ارکان کے اعتبار سے عظیم ھے وہ اپنی منزل پر رہ کر بھی اپنے
علم سے ھر شے کا احاطہ کئے هوئے ھے اور اپنی قدرت اور اپنے برھان کی بناء پر تمام مخلوقات
کو قبضہ میں رکھے هوئے ھے ۔ [2] وہ ہمیشہ سے قابل حمد تھااور ہمیشہ قابل حمد ر ہے گا
،وہ ہمیشہ سے بزرگ ھے وہ ابتدا کرنے والا دوسرے :خداوند عالم کا علم تمام چیزوں کا
احاطہ کئے هو ئے ھے درحالیکہ خداوند عالم اپنے مکان میں ھے ۔البتہ خداوند عالم کےلئے
مکان کا تصور نھیں کیا جا سکتا ،پس اس سے مراد یہ ھے کہ خداوند عالم تمام مو جودات
پر اس طرح احاطہ کئے هوئے ھے کہ اس کے علم کےلئے رفت و آمد اور کسب کی ضرورت نھیں ھے
۔ وہ پلٹانے والا ھے اور ھر کام کی باز گشت اسی کی طرف ھے بلندیوں کا پیدا کرنے والا
،فرش زمین کابچھانے والا،آسمان و زمین پر اختیار رکھنے والا ، پاک ومنزہ ،پاکیزہ
[3]،ملائکہ اور روح کا پروردگار، تمام مخلوقات پر فضل وکرم کرنے والا اور تمام موجودات
پر مھربانی کرنے والا ھے وہ ھر آنکھ کو دیکھتا ھے[4] اگر چہ کوئی آنکھ اسے نھیں دیکھتی ۔ وہ صاحب حلم
وکرم اوربردبار ھے ،اسکی رحمت ھر شے کااحاطہ کئے هوئے ھے اور اس کی نعمت کا ھر شے پراحسان
ھے انتقام میں جلدی نھیں کرتا اور مستحقین عذاب کو عذاب دینے میں عجلت سے کام نھیں لیتا ۔ اسرارکو جانتا ھے اور ضمیروں سے باخبر ھے
،پوشیدہ چیزیں اس پر مخفی نھیں رہتیں ،اور مخفی امور اس پر مشتبہ نھیں هوتے ،وہ ھر
شے پر محیط اور ھر چیز پر غالب ھے ،اسکی قوت ھر شے میں اسکی قدرت ھر چیز پر ھے ،وہ
بے مثل ھے اس نے شے کو اس وقت وجود بخشا جب کو ئی چیز نھیں تھی اوروہ زندہ ھے،[5] ھمیشہ
رہنے والا،انصاف کرنے والا ھے ،اسکے علاوہ کوئی خدا نھیں ھے ،وہ عزیز و حکیم ھے ۔ نگاهوں
کی رسائی سے بالاتر ھے اور ھر نگاہ کو اپنی نظر میں رکھتا ھے کہ وہ لطیف بھی ھے اور
خبیر بھی کوئی شخص اسکے وصف کو پا نھیں سکتا اور کوئی اسکے ظاھر وباطن کی کیفیت کا
ادراک نھیں کرسکتا مگر اتنا ھی جتنا اس نے خود بتادیا ھے۔ میں گواھی دیتا هوں کہ وہ
ایسا خدا ھے جس کی پاکی و پاکیزگی کا زمانہ پر محیط اور جسکا نور ابدی ھے اسکا حکم
کسی مشیر کے مشورے کے بغیر نافذھے ،اور نہ ھی اس کی تقدیرمیں کوئی اسکا شریک ھے،اور
نہ اس کی تدبیر میں کوئی فرق ھے، [6]۔ جو کچھ بنایا وہ بغیر کسی نمونہ کے بنایا اور
جسے بھی خلق کیا بغیر کسی کی اعانت یا فکر ونظر[7] کی زحمت کے بنایا جسے بنایا وہ بن
گیا[8] اور جسے خلق کیا وہ خلق هوگیا ۔وہ خدا ھے لا شریک ھے جس کی صنعت محکم اور جس
کا سلوک بہترین ھے ۔وہ ایسا عادل ھے جو ظلم نھیں کرتااور ایسا کرم کرنے والا ھے کہ
تمام کام اسی کی طرف پلٹتے ھیں ۔ میں گو اھی دیتا هوں کہ وہ ایسا بزرگ و برتر ھے کہ
ھر شے اسکی قدرت کے سامنے متواضع ، تمام چیزیں اس کی عزت کے سا منے ذلیل ،تمام چیزیں
اس کی قدرت کے سامنے سر تسلیم خم کئے هو ئے ھیں اور ھر چیز اسکی ھیبت کے سامنے خاضع
ھے۔ وہ تمام بادشاهوں کا بادشاہ[9] ،تمام آسمانوں کا خالق ،شمس و قمر پر اختیاررکھنے
والا ،یہ تمام معین وقت پرحرکت کر رھے ھیں،دن کو رات اور رات کو دن پر پلٹانے والا
[10]ھے کہ دن بڑی تیزی کے ساتھ اس کا پیچھا کرتا ھے،ھرمعاندظالم کی کمر توڑنے والا
اورھرسرکش شیطان کو ھلاک کرنے والا ھے ۔ نہ اس کی کوئی ضد ھے نہ مثل،وہ یکتا ھے بے
نیاز ھے ،نہ اسکا کوئی باپ ھے نہ بیٹا ،نہ ھمسر۔ وہ خدائے واحد اور رب مجید ھے ،جو
چاہتا ھے کرگزرتا ھے جوارادہ کرتا ھے پور ا کردیتا ھے وہ جانتا ھے پس احصا کرلیتاھے
،موت وحیات کا مالک،فقر وغنا کا صاحب اختیار ،ہنسانے والا، رلانے والا،قریب کرنے والا
،دور ہٹادینے والا[11] عطا کرنے والا[12]،روک لینے والا ھے، ملک اسی کے لئے ھے اور حمد اسی کے لئے زیبا ھے اورخیر اسکے قبضہ میں
ھے ۔وہ ھر شے پر قادر ھے ۔ رات کو دن اور دن کو رات میں داخل کردیتا ھے ۔[13] اس عزیزو
غفار کے علاوہ کوئی خدا نھیں ھے ،وہ دعاؤں کا قبول کرنے والا، بکثرت عطا کرنے والا،سانسوں
کا شمار کرنے والا اور انسان و جنات کا پروردگار ھے ،اسکے لئے کوئی شے مشتبہ نھیں ھے۔[14]وہ
فریادیوں کی فریاد سے پریشان نھیں هوتا ھے اور اسکو گڑگڑانے والوں کا اصرار خستہ حال
نھیں کرتا ،نیک کرداروں کا بچانے والا ، طالبان فلاح کو توفیق دینے والاموٴ منین کا
مولا اور عالمین کا پالنے والاھے ۔اسکا ھر مخلوق پر یہ حق ھے کہ وہ ھر حال میں اسکی
حمد وثنا کرے ۔ ھم اس کی بے نھایت حمد کرتے ھیں اورھمیشہ خوشی ،غمی،سختی اور آسائش
میں اس کا شکریہ ادا کرتے ھیں ،میں اس پر اور اسکے ملائکہ ،اس کے رسولوں اور اسکی کتابوں
پر ایمان رکھتا هوں،اسکے حکم کو سنتا هوں اور اطاعت کرتا هوں ،اسکی مرضی کی طرف سبقت
کرتا هوں اور اسکے فیصلہ کے سامنے سراپا تسلیم هوں[15] چونکہ اسکی اطاعت میں رغبت ھے
اور اس کے عتاب کے خوف کی بناء پر کہ نہ کوئی اسکی تدبیر سے بچ سکتا ھے اور نہ کسی
کو اسکے ظلم کا خطرہ ھے ۔
۔۔۲ ایک
اھم مطلب کے لئے خداوند عالم کا فرمان
میں اپنے لئے بندگی
اور اسکے لئے ربوبیت کا اقرار کرتا هوں اوراپنے لئے اس کی ربوبیت کی گواھی دیتا هوں
اسکے پیغام وحی کو پہنچانا چاہتا هوں کھیں ایسا نہ هوکہ کوتاھی کی شکل میں وہ عذاب
نازل هوجائے جس کا دفع کرنے والا کوئی نہ هو اگر چہ بڑی تدبیرسے کام لیا جائے اور اس
کی دوستی خالص ھے۔اس خدائے وحدہ لا شریک نے مجھے بتایا کہ اگر میں نے اس پیغام کو نہ
پہنچایا جو اس نے علی کے متعلق مجھ پرنازل فرمایاھے تو اسکی رسالت کی تبلیغ نھیں کی
اور اس نے میرے لئے لوگوں کے شرسے حفاظت کی ضمانت لی ھے اور خدا ھمارے لئے کافی اور
بہت زیادہ کرم کرنے والا ھے۔ اس خدائے کریم نے یہ حکم دیا ھے
بِسم
اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحیمِ،یٰااٴَیُّھَاالرَّسُوْلُ بَلِّغْ مٰااُنزِلَ اِلَیکَ مِنْ
رَبِّکَ( فی عَلِیٍّ یَعْنی فِی الْخِلاٰفَةِلِعَلِیِّ بْنِ اٴَبی طٰالِبٍ) وَاِنْ
لَمْ تَفْعَلْ فَمٰابَلَّغْتَ رِسٰالَتَہُ وَاللهُ یَعْصِمُکَ مِنَ النّٰاسِ [16] اے
رسول جوحکم تمھاری طرف علی (ع) (یعنی علی ابن
ابی طالب کی خلافت ) کے بارے میں نازل کیا گیا ھے، اسے پہنچادو، اوراگرتم نے ایسانہ
کیا [17] تو رسالت کی تبلیغ نھیں کی اور الله تمھیں لوگوں کے شر سے محفوظ رکھے گا
“۔۔
ایھا الناس!
میں
نے حکم کی تعمیل میں کوئی کوتا ھی نھیں کی اور میں اس آیت کے نازل هونے کا سبب واضح
کردینا چاہتا هوں
جبرئیل تین بار میرے
پاس خداوندِسلام[18] پروردگار(کہ وہ سلام ھے )کا یہ حکم لے کر نازل هوئے کہ میں اسی
مقام پرٹھھر کر سفیدوسیاہ کو یہ اطلاع دے دوں کہ علی بن ابی طالب (ع) میرے بھائی ،وصی،جانشین اور میرے بعد امام ھیں ان
کی منزل میرے لئے ویسی ھی ھے جیسے موسیٰ کےلئے ھارون کی تھی ۔فرق صرف یہ ھے کہ میرے
بعد کوئی نبی نہ هوگا،وہ اللہ و رسول کے بعد تمھارے حاکم ھیں اور اس سلسلہ میں خدا
نے اپنی کتاب میں مجھ پریہ آیت نازل کی ھے
[اِنَّمٰاوَلِیُّکُمُ
اللهُ وَرَسُوْلُہُ وَالَّذِیْنَ آمَنُوْاالَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلاٰةَوَیُوٴْتُوْنَ
الزَّکٰاةَ وَھُمْ رٰاکِعُونَ [19
” بس تمھارا ولی الله
ھے اوراسکارسول اوروہ صاحبان ایمان جونمازقائم کرتے ھیں اورحالت رکوع میں زکوٰة ادا
کرتے ھیں “علی بن ابیطالب (ع) نے نماز قائم کی ھے اور حالت رکوع میں زکوٰة دی ھے وہ
ھر حال میں رضا ء الٰھی کے طلب گار ھیں۔ [20] میں نے جبرئیل کے ذریعہ خدا سے یہ گذارش
کی کہ مجھے اس وقت تمھارے سامنے اس پیغام کو پہنچانے سے معذور رکھا جائے اس لئے کہ
میں متقین کی قلت اور منافقین کی کثرت ،فساد برپاکرنے والے ،ملامت کرنے والے اور اسلا
م کا مذاق اڑانے والے منافقین کی مکاریوں سے با خبرهوں ،جن کے بارے میں خدا نے صاف
کہہ دیا ھے کہ”یہ اپنی زبانوں سے وہ کہتے ھیں جو ان کے دل میں نھیں ھے ،اور یہ اسے
معمولی بات سمجھتے ھیں حالانکہ پروردگارکے نزدیک یہ بہت بڑی بات ھے “۔اسی طرح [21]
منافقین نے بارھا مجھے اذیت پہنچائی ھے یھاں تک کہ وہ مجھے ”اُذُنْ“”ھر بات پرکان دھرنے
والا“کہنے لگے اور ان کا خیال تھا کہ میں ایسا ھی هوں چونکہ اس (علی ) کے ھمیشہ میرے
ساتھ رہنے،اس کی طرف متوجہ رہنے،اور اس کے مجھے قبول کرنے کی وجہ سے یھاں تک کہ خداوند
عالم نے اس سلسلہ میں آیت نازل کی ھے
[<وَمِنْھُمُ الَّذِیْنَ یُوْذُوْنَ النَّبِیَّ وَیَقُوْلُوْنَ
ھُوَاُذُنٌ،قُلْ اُذُنُ ]عَلَی الَّذِیْنَ یَزْعَمُوْنَ اَنَّہُ اُذُنٌ-[خَیْرٍلَکُمْ،یُوٴمِنُ
بِاللّٰہِ وَ یُوٴْمِنُ لِلْمُوٴْمِنِیْنَ>[22] اس مقام پر یہ بات بیان کردینا ضروری
ھے کہ ”یُوٴْمِنُ بِاللّٰہِ “اللہ ”باء “ کے ساتھ اور ”یُوٴمِنُ لِلْمُوٴْمِنِیْنَ
‘مو منین ”لام کے ساتھ ان دونوں میں یہ فرق ھے کہ پھلے کا مطلب تصدیق کرنا اور دوسرے
کا مطلب تواضع اور احترام کا اظھار کرنا ھے۔اور ان میں سے بعض ایسے ھیں جو رسول کو
ستاتے ھیں اور کہتے ھیں کہ یہ بس کان ھی (کان) ھیں (اے رسول )تم کھدوکہ (کان تو ھیں
مگر) تمھاری بھلائی (سننے )کے کان ھیں کہ خدا پر ایمان رکھتے ھیں اور مو منین( کی باتوں)
کا یقین رکھتے ھیں [23] ورنہ میں چاهوں تو ”اُذُنْ “کہنے والوں میں سے ایک ایک کا نام
بھی بتاسکتا هوں ،اگر میں چاهوں تو ان کی طرف اشارہ کرسکتا هوں اور اگرچا هوں توتمام
نشانیوں کے ساتھ ان کاتعارف بھی کراسکتا هوں،لیکن میں ان معاملات میں کرم اور بزرگی
سے کام لیتا هوں ۔[24] لیکن ان تمام باتوں کے باوجود مرضیٴ خدا یھی ھے کہ میں اس حکم
کی تبلیغ کردوں۔
اس کے بعد آنحضرت (ص) نے اس آیت کی تلا وت
فرما ئی ۔
یٰااٴَیُّھَاالرَّسُوْلُ بَلِّغْ مٰااُنزِلَ
اِلَیکَ مِنْ رَبِّک (فِیْ حَقِّ عَلِیْ )وَاِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمٰابَلَّغْتَ رِسٰالَتَہُ
وَاللهُ یَعْصِمُکَ مِنَ النّٰاسِ>[25]
اے رسول! جوحکم تمھاری طرف علی (ع) کے سلسلہ
میں نازل کیاگیا ھے،اسے پہنچادو،اوراگرتم نے ایسانہ کیا تورسالت کی تبلیغ نھیں کی اورالله
تمھیں لوگوں کے شرسے محفوظ رکھے گا۔
۔۔۳ بارہ
اماموں کی امامت اور ولایت کا قانونی اعلان
لوگو! جان
لو ( اس سلسلہ میں خبر دار رهواس کو سمجھواور مطلع هوجاؤ) کہ اللہ نے علی کو
تمھارا ولی اور امام بنادیا ھے اور ان کی اطاعت کو تمام مھاجرین ،انصار اورنیکی
میں ان کے تابعین اور ھر شھری، دیھاتی، عجمی، عربی، آزاد، غلام، صغیر، کبیر، سیاہ،
سفید پر واجب کردیا ھے ۔ھر توحید پرست[26] کیلئے ان کا حکم جاری،ان کا امر نافذ
اور ان کا قول قابل اطاعت ھے ،ان کا مخالف ملعون اور ان کا پیرو مستحق رحمت
ھے۔[27]جو ان کی تصدیق کرے گا اور ان کی بات سن کر اطاعت کرے گا اللہ اسکے گناهوں
کو بخش دے گا
ایھا الناس !
یہ اس مقام پر میرا آخری قیام ھے لہٰذا میری بات سنو ، اور اطاعت کرو اور اپنے پرور
دگار کے حکم کو تسلیم کرو ۔ اللہ تمھارا رب ، ولی اور پرور دگار ھے اور اس کے بعد اس
کا رسول محمد(ص) تمھارا حاکم ھے جو آج تم سے خطاب کر رھا ھے۔[28] اس کے بعد علی تمھارا
ولی اور بحکم خدا تمھارا امام ھے اس کے بعد
امامت میری ذریت اور اس کی اولاد میں تمھارے خدا و رسول سے ملاقات کے دن تک با قی رھے
گی حلال وھی ھے جس کو اللہ ،رسول اور انھوں(بارہ ائمہ )نے حلال کیا ھے اور حرام وھی
ھے جس کو اللہ،رسول اور ان بارہ اماموں نے تم پر حرام کیا ھے ۔ اللہ نے مجھے حرام و
حلال کی تعلیم دی ھے اور اس نے اپنی کتاب اور حلال و حرام میں سے جس چیز کا مجھے علم
دیا تھا وہ سب میں نے اس علی (ع) کے حوالہ
کر دیا ۔
ایھا الناس !علی
(ع) کو دوسروں پر فضیلت دو خداوندعالم نےھرعلم
کا احصاء ان میں کر دیا ھے اورکو ئی علم ایسا نھیں ھے جو اللہ نے مجھےعطا نہ کیا هو
اور جو کچھ خدا نے مجھے عطا کیا تھا سب میں نے علی (ع) کے حوالہ کر دیا ھے۔[29] وہ امام مبین ھیں اور
خداوند عالم قرآن کریم
میں ارشاد فرماتا ھے۔
. وَکُلَّ شَیْءٍ
اَحْصَیْنَاہُ فِیْ اِمَامٍ مُبِیْنٍ>[30] ”ھم نے ھر چیز کا احصاء امام مبین
میں کردیا ھے “
ایھا الناس ! علی
(ع) سے بھٹک نہ جانا ، ان سے بیزار نہ هو جانا اور ان کی ولایت کا انکار نہ کر دیناکہ
وھی حق کی طرف ھدا یت کر نے والے ،حق پر عمل کر نے والے ، باطل کو فنا کر دینے والے
اور اس سے روکنے والے ھیں ،انھیں اس راہ میں کسی ملامت کر نے والے کی ملامت کی پروانھیں
هوتی ۔ وہ سب سے پھلے اللہ و رسول پر ایمان لا ئے اور اپنے جی جا ن سے رسول پرقربان
تھے وہ اس وقت رسول کے ساتھ تھےجب لوگوں میں
سے ان کے علا وہ کوئی عبادت خدا کر نے والا نہ تھا انھوں نے لوگوں میں سب سے پھلے نماز
قائم کی اور میرے ساتھ خدا کی عبادت کی ھے میں نے خداوند عالم کی طرف سے ان کو اپنے
بستر پر لیٹنے کا حکم دیاتو وہ بھی اپنی جان فدا کرتے هو ئے میرے بستر پر سو گئے ۔
ایھا
الناس ! انھیں افضل قرار دو کہ انھیں اللہ نے فضیلت دی ھے اور انھیں
قبول کرو کہ انھیں اللہ نے امام بنا یا ھے ۔
ایھا الناس !
وہ اللہ کی طرف سے امام ھیں[31] اور جو ان کی ولایت کا انکار کرے گا نہ اس کی توبہ
قبول هوگی اور نہ اس کی بخشش کا کوئی امکان ھے بلکہ اللہ یقینااس امر پر مخالفت کر
نے والے کے ساتھ ایسا کرے گااور اسے ھمیشہ ھمیشہ کےلئے بدترین عذاب میں مبتلا کرے گا۔
لہٰذا تم ان کی مخالفت سے بچو کھیں ایسا نہ هو کہ اس جہنم میں داخل هو جا وٴ جس کا
ایندھن انسان اور پتھر ھیں اور جس کو کفار کےلئے مھیا کیا گیا ھے ۔[32]۔
ایھا الناس ! خدا
کی قسم تمام انبیاء علیھم السلام و مرسلین نے مجھے بشارت دی ھے اور میں خاتم الانبیاء
والمر سلین اور زمین و آسمان کی تمام مخلوقات کےلئے حجت پر ور دگارهوں جو اس بات میں
شک کرے گا وہ گذشتہ زمانہ ٴ جا ھلیت جیسا کا فر هو جا ئے گا اور جس نے میری کسی ایک
بات میں بھی شک کیا اس نے گویا تمام باتوں کو مشکوک قرار دیدیا اورجس نے ھمارے کسی
ایک امام کے سلسلہ میں شک کیااس نے تمام اماموں کے بارے میں شک کیا اور ھمارے بارے
میں شک کرنے والے کا انجام جہنم ھے ۔[33] اس بات کا بیان کردینا بھی ضروری ھے کہ شاید
”جا ھلیت اول کے کفر“ سے دور جاھلیت کےکفر کےدرجہ میں سے شدید ترین درجہ ھے۔
ایھا
الناس ! اللہ نے جو مجھے یہ فضیلت عطا کی ھے یہ اس کا کرم اور احسان
ھے ۔ اس کے علا وہ کو ئی خدا نھیں ھے اور وہ
میری طرف سے تا ابد اور ھر حال میں اسکی حمدو سپاس ھے۔
ایھا الناس !
علی (ع) کی فضیلت[34] کا اقرار کرو کہ وہ میرے بعد ھر مرد و زن سے افضل و بر تر ھے
جب تک اللہ رزق نا زل کررھا ھے اور اس کی مخلو ق با قی ھے ۔ جو میر ی اس بات کو رد
کرے اور اس کی موافقت نہ کرے وہ ملعون ھے ملعون ھے اور مغضوب ھے مغضوب ھے ۔ جبرئیل
نے مجھے یہ خبر دی ھے[35] کہ پر ور دگار کا ارشاد ھے کہ جو علی سے دشمنی کرے گا اور
انھیں اپنا حاکم تسلیم نہ کر ے گا اس پر میری لعنت اور میرا غضب ھے ۔لہٰذا ھر شخص کو
یہ دیکھنا چا ہئے کہ اس نے کل کےلئے کیا مھیا کیا ھے ۔اس کی مخالفت کرتے وقت اللہ سے
ڈرو کھیں ایسا نہ هو کہ راہ حق سے قدم پھسل
جا ئیں اور اللہ تمھا رے اعمال سے با خبر ھے
۔
ایھا الناس !
علی (ع) وہ جنب اللہ [36] ھیں جن کاخداوند
عالم نے اپنی کتاب میں تذکرہ کیا ھے اور ان کی مخالفت کرنے والے کے با رے میں فرمایا
ھے:<اَنْ تَقُوْلَ نَفْسٌ یَاحَسْرَتَاعَلیٰ مَافَرَّطَّتُ فِیْ جَنْبِ اللّٰہِ
>[37]ھائے افسوس کہ میں نے جنب خداکے حق میں بڑی کو تا ھی کی ھے“
ایھا
الناس ! قرآن میں فکر کرو ، اس کی آیات کو سمجھو ، محکمات میں غوروفکر
کرو اور متشابهات کے پیچھے نہ پڑو ۔ خدا کی قسم قر آن مجید کے باطن اور اس کی تفسیر[38]کو
اس کے علاوہ اور کو ئی واضح نہ کرسکے گا۔
[39]جس کا ھاتھ میرے ھاتھ میں ھے اور جس کا بازو تھام کر میں نے بلند کیا ھے اور جس
کے بارے میں یہ بتا رھا هوں کہ جس کا میں مو لا هوں اس کا یہ علی (ع) مو لا ھے ۔ یہ
علی بن ابی طالب (ع) میرا بھائی ھے اور وصی
بھی ۔ اس کی ولایت کا حکم اللہ کی طرف سے ھے جو مجھ پر نا زل هوا ھے ۔
ایھا
الناس ! علی (ع) اوران کی نسل سے میری پاکیزہ اولاد ثقل اصغر ھیں
اور قرآن ثقل اکبر ھے[40] ان میں سے ھر ایک دوسرے کی خبر دیتا ھے اور اس سے جدا نہ
هوگا یھاں تک کہ دونوں حوض کو ثر پر وارد هوں گے جان لو! میرے یہ فرزند مخلوقات میں
خدا کے امین اور زمین میں خدا کے حکام ھیں ۔[41]
آگاہ
هو جاوٴ میں نے میں نے فرض اداکر دیا میں نے پیغام کو پہنچا دیا
۔میں نے بات سنا دی، میں نے حق کو واضح کر دیا،[42]
آگاہ
هو جاوٴ جو اللہ نے کھا وہ میں نے دھرا دیا۔ پھر آگاہ
هو جاوٴ کہ امیر المو منین میرے اس بھا ئی کے علاوہ کو ئی نھیں ھے[43]
اور اس کے علاوہ یہ منصب کسی کےلئے سزا وار نھیں ھے ۔
۔۔۴ پیغمبر
اکرم (ص)کے ھاتھوں پر امیرا لمومنین علیہ
السلام کا تعارف
اس
کے بعد علی (ع) کو اپنے ھا تھوں پرپازوپکڑکر بلند کیا یہ اس وقت کی بات ھے جب حضرت
علی علیہ السلام منبر پر پیغمبر اسلام (ص) سے ایک زینہ نیچے کھڑے هوئے تھے اور
آنحضرت (ص) کے دائیں طرف ما ئل تھے گویا دونوں ایک ھی مقام پر کھڑے هو ئے ھیں ۔ اس
کے بعد پیغمبر اسلام(ص) نے اپنے دست مبارک سے حضرت علی علیہ السلام کو بلند کیا
اور ان کے دونوں ھاتھوں کو آسمان کی طرف اٹھایااورعلی (ع) کو اتنابلند کیا کہ آپ
(ع) کے قدم مبارک آنحضرت(ص) کے گھٹنوں کے برابر آگئے
اس
کے بعد آپ (ص) نے فر مایا
ایھا
الناس ! یہ علی (ع) میرا
بھائی اور وصی اور میرے علم کا مخزن[45] اورمیری امت میں سے مجھ پر ایمان لانے والوں
کے لئے میرا خلیفہ ھے اور کتاب خدا کی تفسیر کی رو سے بھی میرا جانشین ھے یہ خدا کی
طرف دعوت دینے والا ،اس کی مر ضی کے مطابق عمل کر نے والا ،اس کے دشمنوں سے جھاد کر
نے والا، اس کی اطاعت[46] ۔ پر ساتھ دینے والا ، اس کی معصیت سے رو کنے والا
۔ یہ اس کے رسول کا جا نشین اور مو منین کا
امیر ،ھدایت کرنے والاامام ھے اورناکثین( بیعت شکن ) قاسطین (ظالم) اور مارقین (خا
رجی افراد)[47] سے جھاد کر نے والا ھے۔ خداوند عالم فر ماتا ھے :<مٰایُبَدَّلُ الْقَوْلُ
لَدَیَّ>[48] ”میرے پاس بات میں تبدیلی نھیں
هو تی ھے “ خدایا تیرے حکم سے کہہ رھا هوں[49]۔خدا یا علی (ع) کے دوست کو دوست رکھنا اور علی (ع) کے دشمن کو دشمن قرار دینا ،جوعلی (ع) کی مدد کرے
اس کی مدد کرنا اور جو علی (ع) کو ذلیل و رسوا
کرے تو اس کو ذلیل و رسوا کرناان کے منکر پر لعنت کر نا اور ان کے حق کا انکارکر نے
والے پر غضب نا زل کرنا ۔ پر ور دگا را ! تو نے اس مطلب کو بیان کرتے وقت اور آج کے
دن علی (ع) کو تاج ولایت پہناتے وقت علی (ع) کے بارے میں یہ آیت نازل فر ما ئی
الْیَوْمَ
اٴَکْمَلْتُ لَکُمْ دینَکُمْ وَاٴَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتی وَرَضیتُ لَکُمْ الاِسْلاٰمَ
دیناً [50]۔
” آج میں نے
دین کو کا مل کر دیا ،نعمت کو تمام کر دیا اور اسلام کو پسندیدہ دین قرار دیدیا“
وَمَنْ
یَبْتَغِ غَیْرَالاِسْلاٰمِ دیناًفَلَنْ یُقْبَلَ مِنْہُ وَھُوَفِی الْآخِرَةِمِنَ
الْخاسِرینَ [51]۔
اور
جو اسلام کے علاوہ کو ئی دین تلاش کر ے گا وہ دین قبول نہ کیا جا ئے گا اور وہ شخص
آخرت میں خسارہ والوں .میں هو گا
[پرور دگارا میں تجھے
گواہ قرار دیتا هوں کہ میں نے تیرے حکم کی تبلیغ کر دی [52
۔۔۵ مسئلہ
ٴ امامت پر امت کی توجہ پر زور دینا
ایھا الناس ! اللہ
نے دین کی تکمیل علی (ع) کی امامت سے کی ھے۔ لہٰذاجوعلی (ع) اور ان کے صلب سے آنے والی
میری اولاد کی امامت کا اقرار نہ کرےگا ۔اس کے دنیا و آخرت کے تمام اعمال بر بادهو
جا ئیں گے[53] وہ جہنم میں ھمیشہ ھمیشہ رھے گا ۔ ایسے لوگوں کے عذاب میں کو ئی تخفیف
نہ هو گی اور نہ انھیں مھلت دی جا ئے گی
۔
ایھا الناس !
یہ علی (ع) ھے تم میں سب سے زیادہ میری مدد کر نے والا ، تم میں سے میرے سب سے زیادہ
قریب تر اور میری نگاہ میں عزیز ترھے ۔ اللہ اور میں دونوں اس سے را ضی ھیں ۔ قرآن
کریم میں جو بھی رضا کی آیت ھے وہ اسی کے با رے میں ھے اور جھاں بھی یا ایھا الذین
آمنو کھا گیا ھے اس کا پھلا مخا طب یھی ھے قرآن میں ھر آیت مدح اسی کے با رے میں ھے۔
سوره ھل اتیٰ میں جنت کی شھا دت صرف اسی[54]
کے حق میں دی گئی ھے اور یہ سورہ اس کےعلا وہ کسی غیر کی مدح میں نا زل نھیں هوا ھے
۔
ایھا الناس ! یہ
دین خدا کا مدد گار ، رسول خدا (ص) [55] سے
دفاع کر نے والا ، متقی ، پا کیزہ صفت ، ھا دی اورمھدی ھے، تمھارا نبی سب سے بہترین
نبی اور اس کا وصی بہترین وصی ھے اور اس کی اولاد بہترین او صیاء ھیں۔
ایھا الناس !
ھر نبی کی ذریت اس کے صلب سے هو تی ھے اور میری ذریت علی (ع) کے صلب سے ھے۔
ایھا الناس ابلس
نےحسد کرکے آدم کو جنت سے نکلوا دیا لہٰذاخبردارتم علی سے حسد نہ کرنا کہ تمھارے اعمال
برباد هو جا ئیں ، اور تمھا رے قد موںمیں لغزش پیداهو جا ئے ،آدم صفی اللہ هو نے کے
با وجود ایک ترک او لیٰ پرزمین میں بھجوا دیئے گئے تو تم کیا هو اور تمھاری[56]حقیقت
کار کیا ھے ۔تم میں د دشمنان خدا بھی پا ئے جا تے ہیں[57] یاد رکھو علی کا دشمن صرف
شقی هو گا اور علی کا دوست صرف تقی هو گا اس پر ایمان رکھنے والاصرف مو من مخلص ھی
هو سکتا ھے اور خدا کی قسم علی (ع) کے با رے
میں ھی سورہ عصر نا زل هواھے ۔
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ
الرَّحِمِئے وَالْعَصْرِاِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِیْ خُسْر [58]۔
”بنام خدائے
رحمان و رحیم ۔قسم ھے عصر کی ،بیشک انسان خسارہ میں ھے “مگر علی (ع) جو ایمان لا ئے
اور حق اور صبر پر راضی هو ئے ۔
ایھا الناس ! میں نے خدا کو گواہ بناکر اپنے پیغام کو پہنچا دیا اور رسول کی
ذمہ داری اس سے زیادہ کچھ نھیں ھے ۔
ایھا
الناس ! اللہ سے ڈرو ،جو ڈرنے کا حق ھے اور خبر دار !اس وقت تک دنیا
سے نہ جانا جب تک اس کے اطاعت گذار نہ هو جا ؤ ۔
۔۔۶ منافقوں
کی کار شکنیوں کی طرف اشارہ
۔ ایھا الناس !”اللہ
، اس کے رسول(ص) اور اس نور پر ایمان لا وٴ جو اس کے ساتھ نا زل کیا گیا ھے قبل اس
کے کہ خدا کچھ چھروں کو بگا ڑ کر انھیں پشت کی طرف پھیر دے یا ان پر اصحاب سبت کی طرح
لعنت کرے “[59]جملہ ” جو شخص اپنے دل میں علی (ع) سے محبت اور بغض کے مطابق عمل کرتا
ھے “کی آٹھویں حصہ کے دوسرے جزء میں وضاحت کی جا ئے گی ۔ خدا کی قسم اس آیت سے میرے
اصحاب کی ایک قوم کا قصد کیا گیا ھے کہ جن کے نام و نسب سے میں آشنا هوں لیکن مجھے
ان سے پردہ پوشی کرنے کا حکم دیا گیا ھے ۔پس ھر انسان اپنے دل میں حضرت علی علیہ السلام
کی محبت یا بغض کے مطابق عمل کرتاھے ۔
ایھا الناس !
نور
کی پھلی منزل میں هوں[60] میرے بعد علی (ع)
اور ان کے بعد ان کی نسل ھے اور یہ سلسلہ ا س مھدی قائم تک بر قرار رھے گاجو اللہ کاحق
اورھما راحق حا صل کر ے گا [61] چو نکہ اللہ نے ھم کو تمام مقصرین ،معا ندین ،مخا لفین
،خا ئنین ،آثمین اور ظالمین کے مقابلہ میں اپنی حجت قرار دیا ھے ۔[62]۔
ایھا الناس !
میں تمھیں با خبر کرنا چا ہتا هوں کہ میں تمھا رے لئے اللہ کا نما ئندہ هوں جس سے پھلے
بہت سے رسول گذر چکے ھیں ۔ تو کیا میں مر جا وٴں یا قتل هو جا ؤں تو تم اپنے پرانے
دین پر پلٹ جاوٴ گے؟ تو یاد رکھو جو پلٹ جا
ئے گا وہ اللہ کا کو ئی نقصان نھیں کرے گا اور اللہ شکر کرنے والوں کو جزا دینے والا
ھے ۔
آگاہ
هو جا وٴ کہ علی (ع) کے صبر و شکر کی تعریف کی گئی ھے اور ان کے
بعد میری اولا د کو صابر و شاکر قرار دیا گیا ھے جو ان کے صلب سے ھے ۔
ایھا الناس !
مجھ پر اپنے اسلام کا احسان نہ رکھوبلکہ خدا پر بھی احسان نہ سمجھوکہ وہ تمھارے اعمال
کو نیست و نابود کردے اور تم سے ناراض هو جا ئے ،اور تمھیں آگ اور”پگھلے هوئے “تانبے
کے عذاب میں مبتلا کردے تمھارا پروردگار مسلسل تم کو نگاہ میں رکھے هو ئے ھے [63]۔
آنحضرت (ص) نے ”پھلے
صحیفہٴ ملعونہ “کی طرف اشارہ فر مایا ھے جس پرمنافقین کے پانچ بڑے
افراد نے حجة الوداع کے موقع پر کعبہ میں دستخط کئے تھے جس کا خلاصہ یہ تھا کہ
پیغمبر اکرم(ص) کے بعد خلافت ان کے اھل بیت علیھم السلام تک نھیں پہنچنی چا ہئے اس
سلسلہ میں اس کتاب کے تیسرے حصہ کے دوسرے جزء کی طرف رجوع کیجئے
ایھا الناس ! عنقریب
میرے بعد ایسے امام آئیں گے جو جہنم کی دعوت دیں گے اور قیامت کے دن ان کا کو ئی مدد
گار نہ هو گا ۔اللہ اورمیں دونوں ان لوگوں سے بیزار ھیں ۔
ایھا الناس !
یہ لوگ اور ان کے اتباع و انصار سب جہنم کے پست ترین درجے میں هو ں گے اور یہ متکبر
لوگو ں کا بد ترین ٹھکانا ھے۔
آگاہ
هو جا وٴ کہ یہ لوگ اصحاب صحیفہ[64] ھیں لہٰذاتم میں سے
ھر ایک اپنے صحیفہ پر نظر رکھے۔
راوی کہتا ھے جس وقت
پیغمبر اکرم(ص) نے اپنی زبان مبارک سے ”صحیفہ ٴ ملعونہ “کا نام ادا کیا اکثر لوگ آپ
کے اس کلام کا مقصد نہ سمجھ سکے اور اذھان میں سوال ابھر نے لگے صرف لوگوں کی قلیل
جماعت آپ کے اس کلام کا مقصد سمجھ پائی ۔
ایھا الناس ! آگاہ
هو جا وٴ کہ میں خلافت کو امامت اوروراثت کے طورپر قیامت
تک کےلئے اپنی اولاد میں امانت قرار دے کر جا رھا هوں اور مجھے جس امر کی تبلیغ کا
حکم دیا گیا تھا میں نے اس کی تبلیغ کر دی ھےتاکہ ھر حاضر و غائب ، موجود و غیرموجود
، مولود و غیرمو لود سب پر حجت تمام هو جا ئے۔ اب حا ضر کا فریضہ ھے کہ قیامت تک اس
پیغام کوغائب تک اورماں باپ اپنی اولاد کے حوالہ کر تے رھیں۔
میرے
بعد عنقریب لوگ اس امامت(خلافت) کو باشاہت سمجھ کرغصبی[65] غصب کرلیں گے ،خدا غا صبین
اور تجاوز کرنے والوں پر لعنت کرے ۔یہ وہ وقت هوگا جب (اے جن و انس) [66] تم پر عذاب
آئے گا آگ اور(پگھلے هوئے) تانبے کے شعلے بر سا ئے جا ئیں گے جب کو ئی کسی کی مدد کرنے
والا نہ هو گا [67]۔
ایھا الناس ! اللہ
تم کو انھیں حالات میں نہ چھو ڑےگاجب تک خبیث اورطیب کو الگ الگ نہ کرلے۔
ایھا
الناس !کوئی قریہ[68] ایسا نھیں ھے مگر یہ کہ اللہ (اس میں رہنے
والوں کو آیات الٰھی کی تکذیب کی بنا پر) ھلا ک کر دےگااور اسے حضرت مھدی کی حکومت
کے زیر سلطہ لے آئے گا یہ اللہ کا وعدہ ھے اوراللہ صا دق الوعد ھے۔[69]۔
ایھا الناس !تم
سے پھلے اکثر لوگ ھلاک هو چکے ھیں اور اللہ ھی نے ان لوگوں کو ھلاک کیا ھے[70] اوروھی
بعد والوں کو ھلاک کر نے والا ھے ۔خداوند عالم کا فرمان ھے
[اٴَلَمْ نُھْلِکِ
الْاٴَوَّلینَ،ثُمَّ نُتْبِعُھُمُ الْآخِرینَ،کَذٰلِکَ نَفْعَلُ
بِالْمُجْرِمینَ،وَیْلٌ یَوْمَئِذٍ لِلْمُکَذِّبینَ [71
کیا
ھم نےان کے پھلے والوں کوھلاک نھیں کردیا ھے پھر دوسرے لوگوں کو بھی انھیں کے پیچھے
لگا دیں گے ھم مجرموں کے ساتھ اسی طرح کا بر تاوٴ کرتے ھیں اور” آج کے دن جھٹلانے والوں
کے لئے بربادی ھی بربادی ھے“۔
ایھا الناس !
اللہ نے مجھے امر و نھی کی ھدایت کی ھے اور میں نے اللہ کے حکم سے علی(ع) کوامر ونھی
کیا ھے۔ وہ امر و نھی الٰھی سے با خبر ھیں۔[72] ان کے امر کی اطاعت کرو تاکہ سلا متی
پا وٴ ، ان کی پیروی کرو تاکہ ھدایت پا وٴ ان کے روکنے پر رک جا وٴ تاکہ راہ راست پر
آجا وٴ ۔ان کی مر ضی پر چلو اور مختلف راستے تمھیں اس کی راہ سے منحرف کردیں گے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں