بدھ، 12 مارچ، 2014

اقوال زریں حضرت علی علیہ السلام


اقوال زریں
حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام


.21
ہمارا ایک حق ہے اگر وہ ہمیں دیا گیا تو ہم لے لیں گے .ورنہ ہم اونٹ کے پیچھے والے پٹھوں پر سوار ہوں گےاگرچہ شب روی طویل ہو

.22
 جسے اس کے اعمال پیچھے ہٹا دیں اسے حسب و نسب آگے نہیں بڑھا سکتا


.23
کسی مضطرب کی داد فریاد سننا ,اور مصیبت زدہ کو مصیبت سے چھٹکارا دلا نا بڑے بڑے گناہوں کا کفارہ ہے

.24
اے آدم علیہ السّلام کے بیٹے جب تو دیکھے کہ اللہ تجھے پے درپے نعمتیں دے رہا ہے اور تو اس کی نافرمانی کررہا ہے تو اس سے ڈرتے رہنا

 
.25
جس کسی نے بھی کوئی بات دل میں چھپا کہ رکھنا چاہی وہ اس کی زبان سے بے ساختہ نکلے ہوئے الفاظ اور چہرہ کے آثار سے نمایاں ضرور ہو جاتی ہے

.26
 مرض میں جب تک ہمت ساتھ دے چلتے پھرتے رہو


.27
 بہترین زہد، زہد کا مخفی رکھنا ہے

.28
 جب تم (دنیا کو ) پیٹھ دکھا رہے ہو .اور موت تمہاری طرف رخ کئے ہوئے بڑھ رہی ہے تو پھر ملاقات میں دیر کیسی ؟



.29
ڈرو !ڈرو !اس لیے کہ بخدا اس نے اس حد تک تمہاری پردہ پوشی کی ہے ,کہ گویا تمہیں بخش دیا ہے

.30
حضرت علیہ السّلام سے ایمان کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا .ایمان چار ستونوں پر قائم ہے .صبر ,یقین ,عدل

 اور جہاد . پھرصبر کی چار شاخیں ہیں .اشتیاق ,خوف ,دنیا سے بے اعتنائی اور انتظار .اس لیے کہ جو جنت کا مشتاق ہو گا ,وہ خواہشوں کو بھلا دے گا اور جو دوزخ سے خوف کھائے گا وہ محرمات سے کنارہ کشی کرے گا اور جو دنیا سے بے اعتنائی اختیار کر ے گا ,وہ مصیبتوں کو سہل سمجھے گا اور جسے موت کا انتظار ہو گا ,وہ نیک کاموں میں جلدی کرے گا اور یقین کی بھی چار شاخیں ہیں .روشن نگاہی ,حقیقت رسی ,عبرت اندوزی اور اگلوں کا طور طریقہ .چنانچہ جو دانش و آگہی حاصل کرے گا اس کے سامنے علم و عمل کی راہیں واضح ہو جائیں گی .اور جس کے لیے علم وعمل آشکار ہو جائے گا ,وہ عبرت سے آشنا ہوگا وہ ایسا ہے جیسے وہ پہلے لوگوں میں موجود رہا ہو اور عدل کی بھی چار شاخیں ہیں ,تہوں تک پہنچنے والی فکر اور علمی گہرائی اور فیصلہ کی خوبی اور عقل کی پائیداری .چنانچہ جس نے غور و فکر کیا ,وہ علم کی گہرائیوں میں اترا ,وہ فیصلہ کے سر چشموں سے سیراب ہوکر پلٹا اور جس نے حلم و بردباری اختیار کی .اس نے اپنے معاملات میں کوئی کمی نہیں کی اور لوگوں میں نیک نام رہ کر زندگی بسر کی اورجہاد کی بھی چار شاخیں ہیں .امر بالمعروف ,نہی عن المنکر ,تمام موقعوں پر راست گفتاری اور بدکرداروں سے نفرت .چنانچہ جس نے امر بالمعروف کیا ,اس نے مومنین کی پشت مضبوط کی ,اور جس نے نہی عن المنکر کیا اس نے کافروں کو ذلیل کیا اور جس نے تمام موقعوں پر سچ بولا ,اس نے اپنا فرض اداکردیا اور جس نے فاسقوں کو براسمجھا اور اللہ کے لیے غضبناک ہوا اللہ بھی اس کے لیے دوسروں پر غضبناک ہو گا اور قیامت کے دن اس کی خوشی کا سامان کرے گا.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں