جمعہ، 14 مارچ، 2014

رسول (ص) کی نظر میں علی (ع) کی منزلت


• ” لو انَّ الرّیاض اقلام والبحر مداد والجن حساب و الانس کتاب ما احصوا فضائل علی بن ابی طالب “

اگر دنیا کے درخت قلم بن جائیں ،دریا روشنائی میں تبدیل ہو جائیں ،تمام جن حساب و کتاب کریں اور تمام انسان لکھنے والے ہوں تب بھی حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے فضائل کا شمار نہیں کر سکتے ۔
• ” دخلت الجنۃ فرا ¾یت علی بابھا مکتوبا بالذھب لا الٰہ الاَّ اللّٰہ محمّد رسول اللّٰہ علی بن ابی طالب ولیُّ اللّٰہ فاطمۃ امۃ اللّٰہ الحسن و الحسین صفوۃ اللّٰہ علیٰ مبغضیھم لعنۃ اللّٰہ“
شب معراج جب میں جنت میں داخل ہوا تو اس کے دروازہ پر سونے سے لکھا ہوا دیکھا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے ۔ محمد اللہ کے رسول ہیں۔ علی ولی خدا ہیں ۔ فاطمہ اللہ کی کنیز ہے ۔ حسن و حسین (علیہم السلام )خدا کے منتخب ( بندے ) ہیں ان کے دشمنوں پر خدا کی لعنت ہے۔
• ”والذی نفسی بیدہ لو لا ان تقول طوائف من امتی فیک ما قالت النصاریٰ فی عیسیٰ ابن مریم لقلت الیوم مقالا لا تمر بملاءمن المسلمین الا اخذوا التراب من تحت قدمیک للبرکۃ “
اے علی(ع) اس پرور دگار کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے اگر مجھے اس کا خوف نہ ہوتا کہ میری امت کے کچھ لوگ تمھیں وہی کہنے لگیں گے جو عیسیٰ (ع) کے بارہ میں عیسائی کہتے ہیں یعنی تمھیں خدا کہہ دینے کا خوف نہ ہوتا تو آج میں تمھاری شان میں ایسی باتیں بیان کرتا کہ لوگ تمھاری خاک قدم بطور تبرک اٹھا لے جاتے ۔
• ”یا علی لو ان عبدا عبد اللّٰہ عزوجل مثل ما قام نوح فی قومہ و کان لہ مثل حیل احد ذھبا فانفقہ فی سبیل اللّٰہ و مد فی عمرہ حتیٰ حج الف عام علی قدمیہ ثم قتل بین الصفا والمروة مظلوما ثم لم یوالک یا علی لم یشم رائحۃ الجنۃ و لم یدخلھا“
اے علی(ع) اگر کوئی بندہ عمر نوح کے برابر اللہ کی عبادت کرے اور کوہ احد کے برابر سونا خدا کی راہ میں خیرات کرے اس کی عمر اس قدر طولانی ہو کہ ایک ہزار حج پا پیادہ بجا لائے اور اس کے بعد صفا و مروہ کے درمیان مظلومیت کے ساتھ قتل کر دیا جائے لیکن اگر اس کے دل میں تیری ولایت و محبت نہ ہوگی تو وہ جنت کی بو تک نہ سونگھ سکے گااور نہ اس میں داخل ہو سکے گا۔
• ”لا تسبوا علیا فانہ ممسوس فی ذات اللّٰہ عزوجل “
علی(ع) کو برا بھلا نہ کہو کیوں کہ وہ خدا ئے عزو جل کی ذات پاک سے وابستہ ہیں ۔
• ”انّی لاَ رجوا لِاُمتی فی حب علی کما ارجونی قول لا الٰہ الاّٰ اللّٰہ“
میں اپنی امت سے علی (ع)کی محبت کی ویسی ہی امید رکھتا ہوں جیسے ان سے لا الہ الا اللہ کے سلسلے میں امید وار ہوں ۔
• ”لا یو ¿من رجل حتی ٰحب اھل بیتی بحبی“
کوئی شخص صاحب ایمان نہیں ہے جب تک وہ میری محبت میں میرے اہل بیت کو دوست نہ رکھتا ہو۔
• ”ستکون من بعدی فتنۃ فاذا کان ذالک فالزموا علی بن ابی طالب علیہ السلام “
میری حیات کے بعد ایک عظیم فتنہ برپا ہوگا اگر ایسا ہو تو تم پر لازم ہے کہ علی (ع)ابن ابی طالب کی پیروی کرو۔
• ”من قاتل علیا علیٰ الخلافۃ فاقتلوہ کائنا من کان “
جو شخص بھی خلافت و جانشینی کے قضیہ پر علی(ع) سے جنگ کرے اسے قتل کر دو چاہے وہ جو بھی ہو۔
• ”ستفترق لکم امتی علیٰ ثلاث و سبعین فرقۃ کلھم فی النَّ ©ار الاّٰ الواحدۃ و ھم شیعۃ علی و اولادہ“
عنقریب میری اُمت تہتر فرقوں میں بٹ جائے گی، سب کے سب دوزخی ہیں صرف شیعیان علی (ع) اور ان کی پاکیزہ اولاد جنتی ہیں ۔
• ”ان اللّٰہ عزوجل جعل ذریۃ کل نبی فی صلبہ و جعل ذریتی فی صلب علی بن ابی طالب علیہ السلام “
خدا وند عالم نے تمام پیغمبروں کی ذریت ان کی صلب میں قرار دی اور میری ذریت کو علی(ع) کی صلب میں قرار دیاہے ۔
• ”قال اللّٰہ تعلیٰ :لواجتمع الناس کلُّھم علیٰ ولایۃ علی بن ابی طالب لما خلقت النار“
(حدیث قدسی میں )خدا وند عالم فرماتا ہے :اگر لوگ علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی ولایت کو قبو لرلیتے تو میں ہرگزجہنم کو خلق نہ کرتا۔
• ”یا علی من مات علیٰ بغضک مات یھودیا او نصرانیا“
اے علی(ع)اگر کوئی تمھاری دشمنی میں مر جائے، تو وہ یہودی یا نصرانی مرتاہے ۔
• ”یا علی انت خیر البشر ولا یشک فیہ الا کافر“
اے علی(ع) ! تم خیر البشر ہو ،اوراس میں کوئی بھی شک نہیں کرے گا مگر کافر
• ” حق علی (ع)علیٰ ھٰذہ الامۃ کحق الوالد علیٰ الولد “
علی (ع)کا حق اس امت پر ویسے ہی ہے جیسے ایک باپ کاحق اپنے بیٹے پر
• ”من احب علیا احبنی ومن احبنی فقد احب اللّٰہ“
جو علی (ع)کو دوست رکھتاہے وہ مجھے دوست رکھتاہے اور جو مجھے دوست رکھتا ہے وہ خدا کو دوست رکھتاہے
• ”من کان اللّٰہ وانا ملاہ فھٰذا علی مولاہ“
جس کا خدا اور میں مولا ہوں اس کا یہ علی (ع)مولا ہے
• ”علی(ع) و شیعتہ ھم الفائزون یوم القیامۃ“
قیامت کے دن علی (ع) اور ان کے شیعہ کامیاب ر ہیں گے
• ”علی منی و انا منہ وھو ولی کل مومن بعدی“
میں علی (ع) سے ہوں اور علی(ع) مجھ سے ہے، اور وہ میرے بعد تمام مومنین کا مولا ہیں
• ” عن جبرئیل عن میکائیل عن اسرافیل عن اللوح عن القلم یقول عزوجل : ولایۃ علی بن ابی طالب علیہ السلام حصنی فمن دخل حصنی امن من عذابی“
میں نے جبرئیل سے سنا۔ انھون نے میکائیل سے ،انھوں نے اسرافیل سے ،انھوں لوح سے، انھوں نے قلم سے،کہ خدا وند عالم فرماتا ہے کہ علی(ع) کی ولایت میرا مضبوط قلعہ ہے جو بھی میرے اس قلعہ کے اندر داخل ہو گیا وہ میرے عذاب سے محفوظ ہو گیا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں