ہفتہ، 29 مارچ، 2014

جنتي غذا اور بي بي زہرا( س) کا وجود مبارک

حضرت زہرا کے وجود مبارک ميں جنت کي طبيعت


حضرتِ فاطمہ سلام اللہ علیہا 

حضرت زہرا سلام اللہ عليہا اور باقي انسانوں کے مابين تفاوت يہ ہے کہ زہرا ء سلام اللہ عليھا کے جسماني اور مادي وجود مبارک ميں جنت کي طبيعت پوشيدہ ہے يعني زہرا کا وجود جنت کے ميوہ يا پھل سے بنا ہے جبکہ باقي سارے انسانوں کا وجود دنيوي غذا اور مادي آثارکا نتيجہ ہے لہٰذا حضرت زہرا سلام اللہ عليھا کے وجود اور باقي انسانوں کے وجود ميں بہت بڑا فرق ہے۔ زہرا (س) کے وجود ميں جنت کے آثار ہيں جب کہ باقي انسانوں کے وجود، ايسي خصوصيت سے محروم ہيں کہ اس مطلب کو مرحوم مجلسي نے اس طرح ذکر فرمايا ہے کہ ايک دن حضرت پيغمبر اکرم غ– اپنے مسند پر بيٹھے ہو ئے تھے کہ اتنے ميں جبرئيل نازل ہو ئے اور کہا کہ خدا نے آپ کو سلام بھيجا ہے اور فرمايا ہے کہ چاليس دن آپ جناب خديجہ سے الگ رہا کريں اور عبادت اور تہحد ميں مشغول رہيں پيغمبر اکرم غ– خدا کے حکم کے مطابق چاليس دن تک جناب خديجہ کے گھر جانا چھوڑ ديا اور يہ مدت رات کو نماز اور عبادات ميں گزاري جبکہ دن کو  روزہ رکھتے تھے آپ نے عمار کے توسط سے جناب خديجہ کو پيغام بھيجا کہ اے معزز خاتون تو خيال نہ کرنا کہ ميرا تم سے کنارہ کشي کرنا کسي دشمني اور کدورت کي وجہ سے ہے بلکہ يہ عليحدگي اور کنارہ گيري حکم خدا کي وجہ سے ہے کہ جس کي مصلحت سے خدا ہي آگاہ ہے اے خديجہ تو بزرگوار خواتين ميں سے ايک ہو اللہ تعالي تمہارے وجود پر روزانہ کئي مرتبہ فرشتوں سے ناز کرتا ہے لہٰذا رات کو گھر کے دروازے بند کرکے آرام فرمائے اور ميرا انتظار نہ کيجئے-( بحار الانوار ج 15 صفحہ 78)

ميں خدا کي طرف سے دوبارہ دستور آنے کا منتظر ہوں ميں اس مدت کو فاطمہ بنت اسد کے گھر ميں گزاروں گا جناب خديجہ بھي حضرت پيغمبر اکرم غ– کي ہدايت پر عمل کرتے ہوئے اس مدت ميں اپنے محبوب کي جدائي ميں روتي ہوئي گذاري ليکن

جب چاليس دن کي مدت ختم ہو گئي تو اللہ تعالي کي طرف سے فرشتے نازل ہو ئے اور جنت سے غذا لائے کہا کہ آج رات اس جنتي غذا کو تناول فرمائيں جناب رسول خدا نے اس روحاني اور بہشتي غذا سے افطار کيا اورجب آپ کھانے کے بعد دوبارہ نماز اور عبادت کيلئے کھڑے ہوئے تو جبرئيل نازل ہو ئے اور کہا اے خدا کے حبيب آج رات مستحبي نمازوں کو چھوڑ دو اور جناب خديجہ کے پاس تشريف لے جائے کيونکہ خداوند کا (اس عبادت اورجنتي غذا کے نتيجے ميں ) يہ ا رادہ ہے کہ آپ کے صلب مطہر سے ايک پاکيزہ بچي کا نور کائنات ميں طلوع ہو، تاکہ کائنات کي سعادتمندي کا باعث بنے پيغمبر اکر م غ–  نے جونہي جبرئيل کا يہ دستور سنا فوراً خديجہ کے گھر کي طرف روانہ ہوئے جناب خديجہ کا بيان ہے کہ ميں حسب معمول اس رات کو بھي دروازہ بند کرکے اپنے بستر پر آرام کر رہي تھي کہ اتنے ميں دروازہ کھٹکھٹانے کي آواز آئي ميں نے کہا کو ن ہے ؟اتنے ميں پيغمبر کي دلنشين آواز ميرے کانو ں ميں آئي آپ فرما رہے تھے کہ دروازہ کھولو کہ ميں محمد(غ–) ہوں ميں نے فوراً دروازہ کھولا آپ خندہ پيشاني کے ساتھ گھر ميں داخل ہوئے اور حکم خدا کے مطابق فاطمہ کا نور پيغمبر اکرم غ–کے صلب مطہرسے خديجہ کے رحم ميں منتقل ہوا-( بحار ج 16ص 78 چاپ بيروت)

اگرچہ کچھ دوسر ي روايات ميں اس طرح بيان ہو ا ہے کہ جب پيغمبر اکرم معراج پر تشريف لے گئے تو خدا نے اپنے حبيب کي خدمت ميں جبرئيل کے ہاتھوں جنت کا ايک سيب بھيجا اور فرمايا اے جبرئيل رسول سے کہہ دو کہ آج رات اس سيب کو تناول فرمائيں پھر خديجہ کے ساتھ سو جائيں آپ نے خدا کے حکم کے مطابق سيب کو تناول فرمايا اور زہرا کا وجود آپ کے صلب سے مادر کے شکم ميں منتقل ہوا کہ اس روايت کو علماء شيعہ ميں سے صدو ق نے علل الشرائع ميں جناب علي ابن ابراہيم نے تفسير قمي ميں نقل کيا ہے اور سني علماء ميں سے بھي افراد ذيل نے نقل کيا ہے مثلاً رشيد الدين طبري ، بغدادي ، نيشاپوري، ذہبي (مستدرک حاکم ،ذخائر العقبي، طبري ،تاريخ بغداد، مناقب ،ميزان 1لاعتدال) -

لہٰذا يہ بات فريقين کے ہاں مسلم ہے کہ زہرا سلام اللہ عليھا کا وجود جنت کے سيب يا غذا سے بنا ہے -

  

نام کتاب: حيات حضرت زھراء پرتحقيقانہ نظر

مصنف: محمد باقر مقدسي

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں